11 فروری 2024 - 20:54
رفح پر ممکنہ صہیونی حملہ، سعودی عرب کا انتباہ

سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ رفح غزہ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے اور اسرائیل کو اس شہر پر حملے کے خطرناک نتائج بھگتنا ہونگے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سعودی سرکاری خبر ایجنسی (وكالة الأنباء السُّعودية [واس]) کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے آج [سینچر 10فروری 2024ع‍ کو] اپنے بیان میں غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح پر ممکنہ صہیونی حملے کے خطرناک ترین نتائج کے سلسلے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفح آج کئی لاکھ بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ ہے جو اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں اپنا گھر بار چھوڑ کر اس شہر میں آ بسے ہیں۔

سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے:

- ہم رفح میں سکونت پذیر فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔

- ضرورت اس امر کی ہے کہ جنگ فوری طور پر بند کی جائے اور اس قدر عظیم انسانی المیے کے پیش نظر سلامتی کونسل فوری طور پر اجلاس منعقد کرکے اس انسانی المیے کا سد باب کرے۔

- اسرائیل اور غزہ پر جارحیت کے تمام حامی رفح میں کسی بھی المیے کے ذمہ دار ہیں۔

ادھر رفح شہر میں زمینی کاروائی پر صہیونی غاصبوں کا اصرار دیکھ کر فلسطینی تنظیموں اور اداروں نے بھی پناہ گزینوں سے بھرے شہر پر کسی بھی قسم کے حملے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ اور رفح کے میئر احمد الصوفی نے کہا ہے: ہم بین الاقوامی برادری اور بیدار ضمیروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی روکنے کے لئے میدان میں آئیں؛ رفح میں 14 لاکھ فلسطینیوں نے پناہ لی ہے اور صہیونی اس شہر میں خون کا حمام گرم کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ خونخوار صہیونی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے چند روز قبل جنگ بندی کے لئے حماس کی شرائط کو مسترد کردتے ہوئے حماس پر قابو پانے کے لئے رفح تک جاری رکھنے کا دعوی کیا۔

با یان حال نتانیاهو از چند روز گذشته با رد شروط حماس برای آتش‌بس مدعی شد که حمله زمینی را تا رفح ادامه

رفح میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے، یہ شہر مصر کی سرحد پر واقع ہے اور اب تک کئی مرتبہ صہیونی بمباریوں کا نشانہ بنتا آیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

واضح رہے کہ مصر نے بھی اس ممکنہ حملے پر ملا جلا رد عمل دکھایا ہے گوکہ یہودی ریاست کے ریڈیو نے مصری حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ گوکہ اسرائیلی حملے کی صورت میں مصر پرزور مذمت تو کرے گا، لیکن حملے کی سنجیدہ مخالفت نہیں کرے گا۔

بہرحال سعودیہ، مصر اور اردن جیسے عرب ممالک کا موقف تل ابیب میں سنجیدہ نہیں لیا جاتا کیونکہ عرب ممالک کا عمل تل ابیب کے حق میں رہتا ہے اور موقف عربوں اور مسلمانوں کو بہلانے پھسلانے کے لئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110